Urdu Deccan

Sunday, July 31, 2022

یوم پیدائش 28 جولائی 1943

تمہاری یاد ہمیں وصل سے بھی پیاری ہے
 دل  خزاں زدہ  میں  باد  نو بہاری ہے

 نہ اتفاق  سے لگ  جائے ہاتھ  غیروں  کے
 یہ میرے دل کی جو جاگیر اب تمہاری ہے 

تری  تو ساتھ  کسی کے گزر  رہی ہوگی
ترے  فراق کی یہ شب جو مجھ پہ بھاری ہے

ہے نظم زیست ہی ابتر ترے غموں کے سبب
 وہ غم جو شب کو میں کھاتا تھا اب نہاری ہے

 نہ رہ پہ لاسکے تقدیر کی سواری کو
 تو روبکاری بھی انساں کی نابکاری ہے

خودی پہ بار نہ ہو جس کی زور دستی  کا 
 بشر پہ رب کا وہ  انعام انکساری  ہے

 لگا رکھا ہے جسے سب نے اپنے تن من سے
  حیات  فانی  تکبر  ہے  شرمساری   ہے

  قسم  زمانے  کی حق پر اگر  رہے تلقین   
  خدائے پاک  کا  منشور  برد باری  ہے

 امین چغتائی 


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...