Urdu Deccan

Sunday, July 31, 2022

راجیش ریڈی

یوم پیدائش 22 جولائی 1952

اِس شوخ پہ آ کر کبھی اُس شوخ پہ آکر
رکھ دیتا ہے دل روز مرا کام بڑھا کر

خط دے کے چلے آنا ہی کافی نہیں قاصد!
کچھ حال مرا اُن سے زبانی بھی کہا کر

اتنا نہ اچھل وعدہ پہ اُن کے دل ناداں 
سو بار کہا تجھ سے کہ آپے میں رہا کر

کرتے ہیں بہت رشک مرے رتجگے اُن پر
سوجاتے ہیں جو لوگ چراغوں کو بجھا کر

زنداں میں بھی ماحول بنائے رکھا ہم نے
زنجیر کی آواز میں آواز ملا کر

مشکل کوئی کرتا نہیں آسان کہ اب تو
دیوار بھی رکھ لیتی ہے سائے کو چھپا کر

ہے کون مصوّر جو دکھاتا ہے کرشمے
تصویر بنا کر کبھی تصویر مٹاکر

جس گھر کے لئے خاک اڑاتے رہے دن رات
دو دن نہ رہا وہ درودیوار میں آکر

رہنے بھی دے اشعار کے پیچھے کی کہانی
کیا ملنا ہے اب درد کی تفصیل میں جا کر

راجیش ریڈی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...