Urdu Deccan

Wednesday, August 24, 2022

اکرام کاوش

یوم وفات 23 اگست 2020
نظم قحط پڑا ہے انسان کا 

صدیاں صدیاں بہت گئیں تو بھید کھلا
قحط پڑا ہے انسان کا 
ریت رواج کہاں تک یکساں چلتے
وہ تو بدلتے رہتے ہیں
ان کو گلے کا ہار بنانا ٹھیک نہیں
لحن سحر آگیں میں جب تک گیت سنانے والوں نے
رس گھولا تھا کانوں میں
تب تک روح بھی بالیدہ تھی
دل بھی تھا مسرور بہت
اب یہ حال چوراہے پر شور ہے غل غپاڑہ ہے
آدمیوں کا سمندر ٹھاٹھیں مار رہا ہے
پھر بھی مجھے لگتا ہے 
قحط پڑا ہے انسان کا 

اکرام کاوش


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...