Urdu Deccan

Sunday, August 28, 2022

شبیر احمد قرار

یوم پیدائش 25 اگست 1941

سب سے ہنس کر ہاتھ ملانا سیکھ لیا 
جینا کیا سیکھا مر جانا سیکھ لیا 

دیواروں پر بستی کی اوقات کھلی 
بچوں نے تصویر بنانا سیکھ لیا 

کالی پیلی تفسیروں کی زد پر ہوں 
خاموشی نے شور مچانا سیکھ لیا 

سورج طعنے مارے چندا شرمائے 
راتوں نے کاجل پھیلانا سیکھ لیا 

آہ سفر دم ماں کے آنسو کل کی بات 
اب تو گھر نے ہاتھ ملانا سیکھ لیا 

جانے بوجھے لوگ بھی کل کو روتے ہیں 
وقت نے شاید لوٹ کے آنا سیکھ لیا 

لکڑی کی تلوار کہاں میدان کہاں 
شہزادے نے جان چرانا سیکھ لیا 

شبیر احمد قرار



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...