Urdu Deccan

Monday, October 24, 2022

کرامت بخاری

یوم پیدائش 16 اکتوبر 1958

جس شجر پر ثمر نہیں ہوتا 
اس کو پتھر کا ڈر نہیں ہوتا 

آنکھ میں بھی چمک نہیں ہوتی 
جب وہ پیش نظر نہیں ہوتا

مے کدے میں یہ ایک خوبی ہے 
ناصحا تیرا ڈر نہیں ہوتا 

اب تو بازار بھی ہیں بے رونق 
کوئی یوسف ادھر نہیں ہوتا 

جو صدف ساحلوں پہ رہ جائے 
اس میں کوئی گہر نہیں ہوتا 

آہ تو اب بھی دل سے اٹھتی ہے 
لیکن اس میں اثر نہیں ہوتا 

غم کے ماروں کا جو بھی مسکن ہو 
گھر تو ہوتا ہے پر نہیں ہوتا 

اہل دل جو بھی کام کرتے ہیں 
اس میں شیطاں کا شر نہیں ہوتا

کرامت بخاری



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...