ہے الجھنوں کی بھیڑ زمانہ خراب ہے
یہ زندگی ہماری لگے اک عذاب ہے
جاہل اگر سوال کرے تم سے جب کبھی
خاموشی اس کی باتوں کا واحد جواب ہے
میں نے تکلفات کے پردے اٹھا دیے
پھر درمیاں ہمارے یہ کیسا حجاب ہے
تعبیر ڈھونڈتا ہوں میں نازشؔ ابھی تلک
پلکوں پہ میری ٹھہرا سنہرا جو خواب ہے
مطیع اللہ نازش
No comments:
Post a Comment