Urdu Deccan

Thursday, December 22, 2022

صابر شاہ صابر

یوم پیدائش 14 دسمبر 1971

سیاست جب ضرورت ہو نیا رشتہ بناتی ہے 
کوئی کتنا مخالف ہو اسے اپنا بناتی ہے 

شناسا خوف کی تصویر ہے اس کی بیاضوں میں 
مری بیٹی حسیں پنجرے میں اک چڑیا بناتی ہے 

تخیل حرف میں ڈھل کر ابھر آتا ہے کاغذ پر 
سراپا سوچتا ہوں میں غزل چہرہ بناتی ہے 

کسی پر مہرباں ہوتی ہے جب بھی دولت دنیا 
اسے صاحب اسے قبلہ اسے کیا کیا بناتی ہے 

حقیقی شاعری داد سخن سے بھی ہوئی محروم 
بلا سر پیر والی شاعری پیسہ بناتی ہے 

گوارا کب ہے ممتا کو مرا یوں دھوپ میں چلنا 
مری ماں اوڑھنی پھیلا کے اک چھاتا بناتی ہے 

یہ اچھائی میں بھی صابرؔ برائی ڈھونڈ لیتی ہے 
یہ دنیا ہے الف پر بھی کبھی شوشہ بناتی ہے

صابر شاہ صابر
 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...