جو شہر بھر میں ہے چرچا بدل بھی سکتا ہے
ہمارا چھوٹا سا بچہ بدل بھی سکتا ہے
رئیسِ شہر ہو تو کیا ، ادب سے بات کرو
یہ میرا نرم سا لہجہ بدل بھی سکتا ہے
بہت جتن سے نہ رکھو چھپا کے سکوں کو
جو چل رہا ہے وہ سکہ بدل بھی سکتا ہے
یہ مشورہ ہے سیاست میں مت الجھ عارفؔ
یہ وہ ہنر ہے جو رتبہ بدل بھی سکتا ہے
No comments:
Post a Comment