خیال و خواب کی دنیا سے استفادہ کیا
ہنر سمجھ کے اسی کام کو زیادہ کیا
یہ تو نے کون سے منصب کی پاسداری کی
بنایا میر مجھے خود کو میر زادہ کیا
کمال یہ کہ جسے راستہ ملا ہی نہیں
وہ کہہ رہا ہے سفر ہم نے پا پیادہ کیا
کوئی بتاؤ کہ میں خود کو روکتا کیسے
جب اس نے ساتھ مرے چلنے کا ارادہ کیا
بہت دنوں پہ طبیعت ادھر ہوئی مائل
بہت دنوں پہ صبا نے بھی دل کشادہ کیا
No comments:
Post a Comment