Urdu Deccan

Friday, January 13, 2023

مرزا غالب

یوم پیدائش 27 دسمبر 1797

دل سے تری نگاہ جگر تک اتر گئی 
دونوں کو اک ادا میں رضامند کر گئی 

شق ہو گیا ہے سینہ خوشا لذت فراغ 
تکلیف پردہ داری زخم جگر گئی 

وہ بادۂ شبانہ کی سرمستیاں کہاں 
اٹھیے بس اب کہ لذت خواب سحر گئی 

اڑتی پھرے ہے خاک مری کوئے یار میں 
بارے اب اے ہوا ہوس بال و پر گئی 

دیکھو تو دل فریبی انداز نقش پا 
موج خرام یار بھی کیا گل کتر گئی 

ہر بوالہوس نے حسن پرستی شعار کی 
اب آبروئے شیوۂ اہل نظر گئی 

نظارہ نے بھی کام کیا واں نقاب کا 
مستی سے ہر نگہ ترے رخ پر بکھر گئی 

فردا و دی کا تفرقہ یک بار مٹ گیا 
کل تم گئے کہ ہم پہ قیامت گزر گئی 

مارا زمانہ نے اسداللہ خاں تمہیں 
وہ ولولے کہاں وہ جوانی کدھر گئی

مرزا غالب



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...