شمع کی لو سے جو گزرتے ہیں
وہ پتنگے ہی جلتے مرتےہیں
ہم ہیں مانند اک گھروندے کے
جابجا ٹوٹتے بکھرتے ہیں
جوں ہی کروٹ بدلتا ہے سورج
سائے دیوار سے اترتے ہیں
ناز ہم موم کا بدن لے کر
بے خطر آگ سے گزرتے ہیں
یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...
No comments:
Post a Comment