Urdu Deccan

Sunday, January 29, 2023

محمد اسماعیل آسی آروی

یوم پیدائش 19 جنوری 1921

نہ قہقہہ نہ تبسم نہ اشک پیہم ہے 
جہاں پہ ہم ہیں وہاں کچھ عجیب عالم ہے 

جو پہلے آج سے تھا آج بھی وہی غم ہے 
یہ دور جام نہیں ہے فریب پیہم ہے 

برا نہ مانو تو اک بات تم سے عرض کروں 
تمہارا لطف بہ اندازۂ ستم کم ہے 

یہ صبح و شام کی مستی یہ نشۂ شب و روز 
ترے بغیر کوئی کیف ہو مجھے سم ہے 

سر نیاز کبھی اس کے سامنے نہ جھکا 
اسی قصور پہ ہم سے زمانہ برہم ہے 

ہے بات بات پہ ہجو سبو و ساغر و مے 
جناب حضرت‌ واعظ سے ناک میں دم ہے 

نگاہ ناز کو تکلیف التفات نہ دو 
کہ اب تو زخم جگر بے نیاز مرہم ہے 

خطا ضرور کوئی اس سے بھی ہوئی ہوگی 
کہ آخر آسیؔ خستہ بھی ابن آدم ہے 

محمد اسماعیل آسی آروی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...