کھوٹے سکے اچھالتے رہیے
کام اپنا نکالتے رہیے
لوگ سیدھے ہیں جو انہیں یوں ہی
جھوٹے وعدوں پہ ٹالتے رہئے
بھوکے پیاسے عوام جی لیں گے
آپ کتوں کو پالتے رہیے
ہم کو گر کر سنبھلنا آتا ہے
آپ خود کو سنبھالتے رہیے
یہ ہیں بچے بہل ہی جائیں گے
آپ پانی ابالتے رہیے
مال جیسا ملے مرے رہبرؔ
اپنی جھولی میں ڈالتے رہیے
No comments:
Post a Comment