Urdu Deccan

Saturday, January 14, 2023

منصور راٹھوڑ

یوم پیدائش 06 جنوری 1975

دھنک کے رنگ چُرا لیں ہمارا بس جو چلے
تری ہتھیلی میں ڈالیں ہمارا بس جو چلے

بنا کے وقت کا کوئی وجود سورج سا
اسے ڈبوئیں نکالیں ہمارا بس جو چلے

یہ چاند گیند کے جیسے اچھالتے جائیں
ستارے جیب میں ڈالیں ہمارا بس جو چلے

تمہیں پہن لیں ہم اپنے وجود کے اوپر
تمہیں لباس بنا لیں ہمارا بس جو چلے

تمہاری مٹی کو گوندھیں ھم اپنی مٹی میں
پھر ایک جسم میں ڈھالیں ہمارا بس جو چلے

زمیں نے باندھ کے رکھا ہے جس کشش سے یہ چاند
تمہیں یوں خود سے لگا لیں ہمارا بس جو چلے

یہ کارِ عشق جنوں ہے، نہ جان شیشہ گری
تمہیں تو نوچ کے کھا لیں ہمارا بس جو چلے

فراق در پہ بوقتِ وصال آ پہنچے 
تو اگلے سال پہ ٹالیں ہمارا بس جو چلے

منصور راٹھوڑ



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...