Urdu Deccan

Tuesday, January 31, 2023

شمشاد شاؔد

اب بھگوئیں گے نہ پلکوں کے کنارے آنسو
ہو گئے خشک مری آنکھ کے سارے آنسو

میری آنکھوں سے نہ چھلکے ہیں نہ چھلکیں گے کبھی
انتہائے غم و تکلیف کے مارے آنسو

یہ بھی ہوتا ہے کہ جب چوٹ تمہیں لگتی ہے
بے تامل نکل آتے ہیں ہمارے آنسو

ساتھ دیتا نہیں چہرے کا تاثر ہرگز
چاہے آنکھوں میں کوئی لاکھ ابھارے آنسو

ایک اک بات تمہاری شب تنہائی میں
یاد کرتے ہیں تو بہتے ہیں ہمارے آنسو

دامن ضبط مرے ظرف نے چھوڑا ہے مگر
گھر سے بے گھر ہوئے جاتے ہیں بچارے آنسو

نوکِ انگشت سے برجستہ جھٹک کر میں نے
کہہ دیا دور مری آنکھ سے جا رے آنسو

جب چھلک آتے ہیں آنکھوں میں خوشی کے مارے
"میٹھا میٹھا سا مزہ دیتے ہیں کھارے سے"

ان کے بہہ جانے سے آتا ہے مرے دل کو قرار
اسلئے شاؔد مجھے لگتے ہیں پیارے آنسو

شمشاد شاؔد



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...