Urdu Deccan

Saturday, January 14, 2023

جہانگیر یوسف

یوم پیدائش 05 جنوری 1955

چار دن کی یہ زندگانی ہے
ہنستے گاتے ہمیں بتانی ہے

ہاتھ آئے نہ پھر حسیں موقع
کچھ ہی لمحوں کی تو جوانی ہے

زندگی کی بقا تری تب تک
جب تلک خون میں روانی ہے

آؤ اک دوسرے میں کھو جائیں
ایسی رت پھر کبھی نہ آنی ہے

قلت گل بہار کا موسم
باغباں کی یہ مہر بانی ہے

حسرت و یاس میں کٹے شب و روز
دوستو! یہ مری کہانی ہے

بھول جاؤں گا کس طرح جاناں
تیری یادوں سے زندگانی ہے

اب ہے ہمدم نہ ہمسفر کوئی
عمریوسف یونہی بتانی ہے

جہانگیر یوسف



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...