نظم اردو زبان
حیف اردو پہ ابھی تک یہ سِتم جاری ہے
جانے کیوں اِس کو مِٹا دینے کی تیاری ہے
ہر زباں آپ نظروں میں بڑی پیاری ہے
صرف لے دیکے یہی اردو سے بیزاری ہے
اردو ہی بول کے اردو کو مِٹاتے کیوں ہو
تم اِسے غیر سمجھ کر کے بھگاتے کیوں ہو
اور نہ اردو پہ ظلم و سِتم ایجاد کرو
سب زبانوں کی ملکہ ہے ذرا یاد کرو
اِس کو غیروں کی زباں کہکے نہ بیداد کرو
نہ نِلکوا کے یہاں سے اِسے برباد کرو
یہیں پھولی ہے پھلی ہے یہیں رہنے دو اِسے
یہ تو مصری کی ڈلی ہے یہیں رہنے دو اِسے
اِس سے نفرت ہے تو پھر اردو میں تقریر ہے کیوں
اِس کی بربادی کی دِن رات یہ تدبیر ہے کیوں
آج فِلموں میں اِسی اردو کی تصویر ہے کیوں
پھربھی گردن میں بچاری کی ئہ شمشیر ہے کیوں
سن لو اب اِس کو مِٹانے سے مِٹے گی نہ کبھی
لاکھ تم کاٹنا چاہوگے کٹے گی نہ کبھی
کیا نہیں اِس میں مروت ہے محبت ہے نہیں
کیا بھلا اِس میں فراوانی وسعت ہے نہیں
کیا یہ بھارت زباں ہے یہ حقیقت ہے نہیں
کیا یہ بھارت کی زباں ہے یہ حقیقت ہے نہیں
پھر بھی اردو سے یہ تم کو بغاوت کیوں ہے
اِس قدر اردو سے حیرت ہے عداوت کیوں ہے
No comments:
Post a Comment