Urdu Deccan

Tuesday, February 28, 2023

اثر رانچوی

یوم پیدائش 04 فروری 1924

نظم اردو زبان

حیف اردو پہ ابھی تک یہ سِتم جاری ہے
جانے کیوں اِس کو مِٹا دینے کی تیاری ہے
ہر زباں آپ نظروں میں بڑی پیاری ہے
صرف لے دیکے یہی اردو سے بیزاری ہے

اردو ہی بول کے اردو کو مِٹاتے کیوں ہو
تم اِسے غیر سمجھ کر کے بھگاتے کیوں ہو

اور نہ اردو پہ ظلم و سِتم ایجاد کرو
سب زبانوں کی ملکہ ہے ذرا یاد کرو
اِس کو غیروں کی زباں کہکے نہ بیداد کرو
نہ نِلکوا کے یہاں سے اِسے برباد کرو

یہیں پھولی ہے پھلی ہے یہیں رہنے دو اِسے
یہ تو مصری کی ڈلی ہے یہیں رہنے دو اِسے

اِس سے نفرت ہے تو پھر اردو میں تقریر ہے کیوں
اِس کی بربادی کی دِن رات یہ تدبیر ہے کیوں
آج فِلموں میں اِسی اردو کی تصویر ہے کیوں
پھربھی گردن میں بچاری کی ئہ شمشیر ہے کیوں

سن لو اب اِس کو مِٹانے سے مِٹے گی نہ کبھی
لاکھ تم کاٹنا چاہوگے کٹے گی نہ کبھی

کیا نہیں اِس میں مروت ہے محبت ہے نہیں
کیا بھلا اِس میں فراوانی وسعت ہے نہیں
کیا یہ بھارت زباں ہے یہ حقیقت ہے نہیں
کیا یہ بھارت کی زباں ہے یہ حقیقت ہے نہیں

پھر بھی اردو سے یہ تم کو بغاوت کیوں ہے
اِس قدر اردو سے حیرت ہے عداوت کیوں ہے

اثر رانچوی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...