ہر ایک سے نباہ کا اقرار کم کرو
کچی سڑک پہ نکلے ہو رفتار کم کرو
مانا کہ تشنہ لب کوئی تم سا نہیں مگر
دریا سے اپنی پیاس کا اظہار کم کرو
کانوں میں پھر اذان کی آواز آئے گی
کمرے کی گونجتی ہوئی جھنکار کم کرو
ہے زندگی کا لطف نشیب و فراز میں
بہتر ہے اپنا راستہ ہموار کم کرو
جالب تمہیں بھی تنکا سمجھ لیں نہ یہ کہیں
ان سر پھری ہواؤں سے تکرار کم کرو
No comments:
Post a Comment