دارِ فنا ہے یہ نہ مسافر ٹھہر گئے
ہم سوچتے رہے کہ زمانے گزر گئے
کیوں آجتک نہیں کیا اپنا محاسبہ
کتنی صدایئں ٹوٹ گیئؔن ہم بکھر گئے
جب رہروانِ شوق تھے منزل بھی مل گئ
شوقِ جنوں میں ہم بھی فلک سے گزر گئے
جو حق پرست تھے یہاں لنگر جلا دیئے
ٹکراکے ان کے عزم سے کتنے بھنور گئے
No comments:
Post a Comment