راہ بھٹکا ہوا انسان نظر آتا ہے
تیری آنکھوں میں تو طوفان نظر آتا ہے
پاس سے دیکھو تو معلوم پڑے گا تم کو
کام بس دور سے آسان نظر آتا ہے
اس کو معلوم نہیں اپنے وطن کی سرحد
یہ پرندہ ابھی نادان نظر آتا ہے
آئی جس روز سے بیٹی پہ جوانی اس کی
باپ ہر وقت پریشان نظر آتا ہے
جب سے تم چھوڑ گئے مجھ کو اکیلا امبر
شہر سارا مجھے ویران نظر آتا ہے
ابھشیک کمار امبر
No comments:
Post a Comment