یوم پیدائش 05 مئی 1942
ہے کہیں زر کی کہیں گھر کی کہیں سر کی تلاش
آدمی کے ساتھ ہے بس زندگی بھر کی تلاش
کس طرح ممکن ہے ان حالات میں اپنا ملن
میں سراپا خار ہوں تم کو گلِ تر کی تلاش
سوچتا رہتا ہوں ان دیدہ وروں کو کیا ہوا
پتھروں کے شہر میں ہے آئینہ گر کی تلاش
جس کے لفظوں میں صداؤں میں ہو پیغامِ سحر
ظلمتِ شب کو ہے اب ایسے سخن ور کی تلاش
جس میں اخلاص و وفا کے چاہتوں کے رنگ ہوں
چشم ماہر کو رہی ہے ایسے منظر کی تلاش
ماہر اجمیری
No comments:
Post a Comment