ہر ایک اہل چمن کیوں نہ پھر ہراس میں ہو
جب ایک سانپ کی آمد و رفت گھانس میں ہو
نگاہ شک کی ہر اک محترم پہ رکھنا ضرور
کوئی رجیم فرشتوں کے سے لباس میں ہو
نوازشات ، عنایات ، مہربانی کرم
غرض چھپی ہوئی شاید کہ التماس میں ہو
محل وہ رشتوں کا ہوگا نہیں کبھی زمیں بوس
خلوص و انس کا جذبہ اگر آساس میں ہو
دھیان رکھے گا قرب و جوار پر اپنے
طلب ہے جسکی وہ شاید کہ اس پاس میں ہو
غرور شازیہ کرتی ہوں اپنے بخت پہ جب
مرا وجود کسی کی نگاہ خاص میں ہو
No comments:
Post a Comment