Urdu Deccan

Friday, July 21, 2023

ثمر خانہ بدوشؔ

یوم پیدائش 09 مئی 1987

منزلیں دور ہیں اور آبلہ پائی اپنی 
کیسے ممکن ہو ترے شہر رسائی اپنی

میں ترا نام قبیلے میں جو لیتا ہوں کبھی
ہر کوئی جھاڑنے لگتا ہے خدائی اپنی 

ایک وہ تھا کہ وہ جرگے میں بھی خاموش نہ تھا
ایک ہم تھے کہ نہ دے پائے صفائی اپنی 

اب تو یہ حق بھی نہیں ہے اسے چاہا جائے 
اب تو یہ زیست بھی لگتی ہے پرائی اپنی

عشق کہتے ہیں جسے ہے در یزداں کا چراغ 
اور اسی عشق میں دنیا ہے سمائی اپنی 

مل گئی ہجر کی سوغات ہمیں بھی آخر
جانے اب کیسے کٹے گی مرے بھائی اپنی 

یہ محبت ہے محبت ہے محبت جو ثمر 
عمر بھر کی ہے یہی نیک کمائی اپنی 

 ثمر خانہ بدوشؔ


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...