کیا عرب کیا عجم! سب کا اک حال تھا
شرک و تکفیر کا ہر طرف جال تھا
فکر و دانش میں لرزش تھی بھونچال تھا
جذبہ توحید کا دل میں پامال تھا
رنگ چڑھتا نہ تھا دل کی تصویر پر
لوگ نازاں تھے آذر کی تقدیر پر
جس پہ نازاں تھے ابراہیمی ہم سفر
بت کدوں میں تھا پہلا خدا کا یہ گھر
رنگ وحدت کا باقی نہ تھا کچھ اثر
یہ حرم تھا بتوں کا نیا مستقر
درد رکھتے تھے کعبہ کا وہ جس طرح
مانتے تھے ھبل کو خدا کس طرح
ختم ہوتا نہ تھا گمرہی کا سفر
صید افسوں گری تھی محاسب نظر
تک رہے تھے زمیں کو نجوم سحر
آنے والا تھا دنیا میں خیر البشر
جس نبی کی شہادت رسولوں نے دی
اس کے آنے کی ساعت بھی نزدیک تھی
No comments:
Post a Comment