Urdu Deccan

Tuesday, July 4, 2023

عنبرین صلاح الدین

یوم پیدائش 06 مئی 

کوئی احساس مکمل نہیں رہنے دیتا 
درد کا ساتھ مسلسل نہیں رہنے دیتا 

ہوش کی سرد نگاہوں سے تکے جاتا ہے 
کون ہے جو مجھے پاگل نہیں رہنے دیتا 

وقت طوفان بلا خیز کے گرداب میں ہے 
سر پہ میرے مرا آنچل نہیں رہنے دیتا 

ہاتھ پھیلاؤں تو چھو لیتا ہے جھونکے کی طرح 
ایک پل بھی مجھے بے کل نہیں رہنے دیتا 

خواب کے طاق پہ رکھی ہیں یہ آنکھیں کب سے 
وہ مری نیند مکمل نہیں رہنے دیتا 

میرے اس شہر میں اک آئنہ ایسا ہے کہ جو 
مجھ کو اس شخص سے اوجھل نہیں رہنے دیتا

عنبرین صلاح الدین

ہمیں ملنا درختوں سے پگھلتی برف دھانی کونپلوں میں جب بدل جائے
ہمیں ملنا، ہمارے دل میں ٹھہرا زمہریری وقت شاید تب بدل جائے 

ہمیں ملنا نئے امکان سے، یعنی نئے قصے، نئے عنوان سے ملنا
ہمیں ملنا کہ جب مطلب کے سب الفاظ اور الفاظ کا مطلب بدل جائے 

ہم اپنے حق میں تیرے سب کہے الفاظ گنتے ہیں، پھر ان کا وزن کرتے ہیں
بھلے تعداد سے معیار افضل ہے مگر معیار جانے کب بدل جائے 

تماشا گر، ہمارے آئنوں پر گرد ہے، تیرا تماشا بھی پرانا ہے
مگر شاید ہماری سیربینیں ٹھیک ہونے تک ترا کرتب بدل جائے 

ہماری زندگانی بس ہماری حیرتوں کا ایک بے پایاں تسلسل ہے
نہ جانے کس گھڑی پلکیں جھپک جائیں، کسے معلوم منظر کب بدل جائے 

کوئی بتلائے ناممکن کو ممکن میں یہاں ڈھلتے ہوئے کیا دیر لگتی ہے؟
تو پھر صحرا میں ساگر اور ساگر میں مہاساگر نہ جانے کب بدل جائے

عنبرین صلاح الدین



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...