Urdu Deccan

Tuesday, July 4, 2023

مسعود تنہا

یوم پیدائش 05 مئی 1978

اس شہر نگاراں میں کوئی تجھ سا نہیں ہے 
میں کیسے بتاؤں تجھے تو کتنا حسیں ہے 

پھولوں کا گداز اک ترے پیکر کا حوالہ 
مہتاب سے بڑھ کر تری رخشندہ جبیں ہے 

خوشبو ترے سانسوں کی رچی ہے رگ و پے میں 
محسوس یہی ہوتا ہے تو میرے قریں ہے 

کم ملنے کا احساس گراں لگتا ہے تیرا 
اب لطف و کرم بھی ترا پہلے سا نہیں ہے 

وہ جھیل کی پہنائی میں اک قطرہ ہے لیکن 
رک جاتا ہے جب پلکوں پہ آ کر تو نگیں ہے 

ذکر غم دل اوروں سے اچھا نہیں لگتا 
یہ درد محبت تو مرے دل کا مکیں ہے 

ہنستا ہوا ملتا تھا سدا بزم میں تنہاؔ 
اب جانے وہ کیوں اتنا اداس اور حزیں ہے

مسعود تنہا


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...