نہیں ہیں آپ طوافِ کوئے بتاں کے لیے!
بنے ہیں مدحتِ سلطانِ دو جہاں کے لیے!
وہ جس کی نعت کی حسرت ہے اے مرے ہمدم!
بیان چاہیے اس صاحبِ بیاں کے لیے
نجومِ شوق سے وابستگی بھی اپنی جگہ
نشانِ رہ بھی ضروری ہے کارواں کے لیے
کسی کی راہنمائی کی احتیاج بھی ہے
کسی کا نقش بھی لازم ہے انس و جاں کے لیے
قبول کیجے مرے جان و دل مرے آقا!
یہ سنگِ در کے لیے ہے، وہ آستاں کے لیے
محمد صہیب ثاقب
No comments:
Post a Comment