یوم پیدائش 13 جنوری 1969
جتنی ہم چاہتے تھے اتنی محبت نہیں دی
خواب تو دے دیے اس نے ہمیں مہلت نہیں دی
بکتا رہتا سر بازار کئی قسطوں میں
شکر ہے میرے خدا نے مجھے شہرت نہیں دی
اس کی خاموشی مری راہ میں آ بیٹھی ہے
میں چلا جاتا مگر اس نے اجازت نہیں دی
ہم ترے ساتھ ترے جیسا رویہ رکھتے
دینے والے نے مگر ایسی طبیعت نہیں دی
مجھ سے جو تنگ ہوا میں نے اسے چھوڑ دیا
اس کو خود چھوڑ کے جانے کی بھی زحمت نہیں دی
ہم تھے محتاط تعلق میں توازن رکھا
پاس الفت رہا حد درجہ عقیدت نہیں دی
جس قدر ٹوٹ کے چاہا اسے ہم نے اشفاقؔ
اس سخی نے ہمیں اتنی بھی تو نفرت نہیں دی
احمد اشفاق
No comments:
Post a Comment