Urdu Deccan

Friday, February 19, 2021

رئیس فروغ

 یوم پیدائش 15 فروری 1926


آنکھیں جن کو دیکھ نہ پائیں سپنوں میں بکھرا دینا

جتنے بھی ہیں روپ تمہارے جیتے جی دکھلا دینا


رات اور دن کے بیچ کہیں پر جاگے سوئے رستوں میں

میں تم سے اک بات کہوں گا تم بھی کچھ فرما دینا


اب کی رت میں جب دھرتی کو برکھا کی مہکار ملے

میرے بدن کی مٹی کو بھی رنگوں میں نہلا دینا


دل دریا ہے دل ساگر ہے اس دریا اس ساگر کی

ایک ہی لہر کا آنچل تھامے ساری عمر بتا دینا


ہم بھی لے کو تیز کریں گے بوندوں کی بوچھار کے ساتھ

پہلا ساون جھولنے والو تم بھی پینگ بڑھا دینا


فصل تمہاری اچھی ہوگی جاؤ ہمارے کہنے سے

اپنے گاؤں کی ہر گوری کو نئی چنریا لا دینا


یہ مرے پودے یہ مرے پنچھی یہ مرے پیارے پیارے لوگ

میرے نام جو بادل آئے بستی میں برسا دینا


ہجر کی آگ میں اے ری ہواؤ دو جلتے گھر اگر کہیں

تنہا تنہا جلتے ہوں تو آگ میں آگ ملا دینا


آج دھنک میں رنگ نہ ہوں گے ویسے جی بہلانے کو

شام ہوئے پر نیلے پیلے کچھ بیلون اڑا دینا


آج کی رات کوئی بیراگن کسی سے آنسو بدلے گی

بہتے دریا اڑتے بادل جہاں بھی ہوں ٹھہرا دینا


جاتے سال کی آخری شامیں بالک چوری کرتی ہیں

آنگن آنگن آگ جلانا گلی گلی پہرا دینا


اوس میں بھیگے شہر سے باہر آتے دن سے ملنا ہے

صبح تلک سنسار رہے تو ہم کو جلد جگا دینا


نیم کی چھاؤں میں بیٹھنے والے سبھی کے سیوک ہوتے ہیں

کوئی ناگ بھی آ نکلے تو اس کو دودھ پلا دینا


تیرے کرم سے یارب سب کو اپنی اپنی مراد ملے

جس نے ہمارا دل توڑا ہے اس کو بھی بیٹا دینا


رئیس فروغ 


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...