Urdu Deccan

Friday, February 19, 2021

عبد العزیز فطرت

 یوم پیدائش 15 فروری 1905


اپنی ناکام تمناؤں کا ماتم نہ کرو

تھم گیا دور مئے ناب تو کچھ غم نہ کرو


اور بھی کتنے طریقے ہیں بیان غم کے

مسکراتی ہوئی آنکھوں کو تو پر نم نہ کرو


ہاں یہ شمشیر حوادث ہو تو کچھ بات بھی ہے 

گردنیں طوق غلامی کے لیے خم نہ کرو


تم تو ہو رند تمہیں محفل جم سے کیا کام

بزم جم ہو گئی برہم تو کوئی غم نہ کرو


بادۂ کہنہ ڈھلے ساغر نو میں فطرتؔ

ذوق فریاد کو آزردۂ ماتم نہ کرو


عبدالعزیز فطرت


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...