یوم پیدائش 12 فروری 1940
اسے یہ حق ہے کہ وہ مجھ سے اختلاف کرے
مگر وجود کا میرے بھی اعتراف کرے
اسے تو اپنی بھی صورت نظر نہیں آتی
وہ اپنے شیشۂ دل کی تو گرد صاف کرے
کیا جو اس نے مرے ساتھ نا مناسب تھا
معاف کر دیا میں نے خدا معاف کرے
وہ شخص جو کسی مسجد میں جا نہیں سکتا
تو اپنے گھر میں ہی کچھ روز اعتکاف کرے
وہ آدمی تو نہیں ہے سیاہ پتھر ہے
جو چاہتا ہے کہ دنیا مرا طواف کرے
وہ کوہ کن ہے نہ ہے اس کے ہاتھ میں تیشہ
مگر زبان سے جب چاہے وہ شگاف کرے
میں اس کے سارے نقائص اسے بتا دوں گا
انا کا اپنے بدن سے جدا غلاف کرے
جسے بھی دیکھیے پتھر اٹھائے پھرتا ہے
کوئی تو ہو مری وحشت کا اعتراف کرے
میں اس کی بات کا کیسے یقیں کروں اعجازؔ
جو شخص اپنے اصولوں سے انحراف کرے
اعجاز رحمانی
No comments:
Post a Comment