Urdu Deccan

Thursday, February 11, 2021

جانثار اختر

 یوم پیدائش 08 فروری 1914


ہم سے بھاگا نہ کرو دور غزالوں کی طرح

ہم نے چاہا ہے تمہیں چاہنے والوں کی طرح 


خودبخود نیند سی آنکھوں میں گھلی جاتی ہے

مہکی مہکی ہے شب غم ترے بالوں کی طرح 


تیرے بن رات کے ہاتھوں پہ یہ تاروں کے ایاغ

خوبصورت ہیں مگر زہر کے پیالوں کی طرح 


اور کیا اس سے زیادہ کوئی نرمی برتوں

دل کے زخموں کو چھوا ہے ترے گالوں کی طرح 


گنگناتے ہوئے اور آ کبھی ان سینوں میں

تیری خاطر جو مہکتے ہیں شوالوں کی طرح 


تیری زلفیں تری آنکھیں ترے ابرو ترے لب

اب بھی مشہور ہیں دنیا میں مثالوں کی طرح 


ہم سے مایوس نہ ہو اے شب دوراں کہ ابھی

دل میں کچھ درد چمکتے ہیں اجالوں کی طرح 


مجھ سے نظریں تو ملاؤ کہ ہزاروں چہرے

میری آنکھوں میں سلگتے ہیں سوالوں کی طرح 


اور تو مجھ کو ملا کیا مری محنت کا صلہ

چند سکے ہیں مرے ہاتھ میں چھالوں کی طرح 


جستجو نے کسی منزل پہ ٹھہرنے نہ دیا

ہم بھٹکتے رہے آوارہ خیالوں کی طرح 


زندگی جس کو ترا پیار ملا وہ جانے

ہم تو ناکام رہے چاہنے والوں کی طرح


جاں نثاراختر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...