Urdu Deccan

Thursday, February 11, 2021

سید علی ظہیر

 یوم پیدائش 09 فروری 1947


یہ چمک دھول میں تحلیل بھی ہو سکتی ہے

کائنات اک نئی تشکیل بھی ہو سکتی ہے


تم نہ سمجھو گے کوئی اور سمجھ لے گا اسے

خامشی درد کی ترسیل بھی ہو سکتی ہے


کچھ سنبھل کر رہو ان سادہ ملاقاتوں میں

دوستی عشق میں تبدیل بھی ہو سکتی ہے


میں ادھورا ہوں مگر خود کو ادھورا نہ سمجھ

مجھ سے مل کر تری تکمیل بھی ہو سکتی ہے


کاٹنا رات کا آسان بھی ہو سکتا ہے

دل میں اک یاد کی قندیل بھی ہو سکتی ہے


اس قدر بھی نہ بڑھو دامن دل کی جانب

یہ محبت کوئی تمثیل بھی ہو سکتی ہے


ہاں دل و جان فدا کردہ ظہیرؔ اس پہ مگر

یہ بھی امکان ہے تذلیل بھی ہو سکتی ہے


سید علی ظہیر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...