Urdu Deccan

Thursday, February 11, 2021

ضیا فتح آبادی

 یوم پیدائش 09 فروری 1913


فرشتے امتحان بندگی میں ہم سے کم نکلے

مگر اک جرم کی پاداش میں جنت سے ہم نکلے


غم‌ دنیا و دیں ان کو نہ فکر نیک و بد ان کو

محبت کرنے والے بے نیاز بیش و کم نکلے


غرض کعبہ سے تھی جن کو نہ تھا مطلب کلیسا سے

حد دیر و حرم سے بھی وہ آگے دو قدم نکلے


سحر کی منزل روشن پہ جا پہنچے وہ دیوانے

شب تاریک میں جو نور کا لے کر علم نکلے


مہ و خورشید بن کر آسمانوں پر ہوئے روشن

دو آنسو وہ مری آنکھوں سے جو شام الم نکلے


سکوت شب میں ہم نے ایک رنگیں خواب دیکھا تھا

مسرت جاوداں ہوگی اگر تعبیر غم نکلے


نہ ملتی ہوں شراب زندگی کی تلخیاں جن میں

سنا ہے وہ ضیاؔ کے دل سے ایسے شعر کم نکلے


ضیا فتح آبادی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...