یوم پیدائش 10 فروری 1914
آہ دنیا سرائے فانی ہے
کس قدر مختصر کہانی ہے
خود کو دیتا ہوں مسکرا کے فریب
دل مگر وقف نوحہ خوانی ہے
مجھ سے ہنس بول لیں مرے ساتھی
اب کوئی دن کی زندگانی ہے
موسم گل میں وہ جو آن ملیں
ہم بھی جانیں کہ رت سہانی ہے
بے سبب تو نہیں بہے آنسو
آنسو آنسو میں اک کہانی ہے
اک سراپا کہ رنج و یاس ہیں ہم
درد دل مونس جوانی ہے
مسکراؤں میں کس طرح الطافؔ
تاک میں دور آسمانی ہے
الطاف مشہدی
No comments:
Post a Comment