یوم پیدائش 26 مارچ 1960
ہمیں خانوں میں مت بانٹو
کہ ہم تو روشنی ٹھہرے
کسی دہلیز پر جلتے ہوئے شب بھر
کسی کا راستہ تکتے
چراغوں سے بھی آگے ہے جہاں اپنا
اجالوں کی کمک لے کر
اندھیرے کی صفوں کو چیر جاتے ہیں
یہ جگنو چاند اور تارے
ہماری صورتیں جیسے
ہمیں خانوں میں مت بانٹو
ہوا ہیں ہم
بھلا دیوار و در میں قید کیا ہوں گے
سنہری صبح ڈھلتی شام کی راحت ہمیں سے ہے
ہمیں میزان پر رکھنے سے پہلے
تولنے سے قبل اتنا سوچ لینا ہے
ہمارا بوجھ تیری بند مٹھی میں دبی رسی
اٹھائے گی بھلا کیسے
کہ ہم تو شش جہت میں
جس طرف نظریں اٹھاؤ
دیکھ لو پھیلی ہوئی بکھری ہوئی ہم کو
کہ ہم تو زندگی ہیں
کہکشاں تبسم
No comments:
Post a Comment