Urdu Deccan

Sunday, March 28, 2021

زوار قمر عابدی

 یوم پیدائش 26 مارچ


وہ جو اترا تھا میری روح میں خوشبو بن کر

اب میری آنکھ سے ٹپکا ہے وہ آنسو بن کر


کرجیاں خواب ہیں تعبیر ہے ریزہ ریزہ

رقصِ تقدیر میں ٹوٹا ھوں میں گھنگرو بن کر


یاد کرتا ہوں تو اطراف مہک اٹھتے ہیں 

جیسے وہ آپ ہی آجاتا ہے خوشبو بن کر


گھیرے رکھتے ہیں مجھے یوں تیری یاوں کے حصار

بام و دیوار بھی ملتے ہیں مجھے تو بن کر


ہائے اُس دوش پہ وہ رات سے کالی زلفیں

جن پہ خورشید بھی منڈلائے ہے جگنو بن کر 


جنسِ بازار سمجھتے ہیں مجھے لوگ قمر 

جو بھی ملتا ہے وہ ملتا ہے ترازو بن کر 


زوار قمر عابدی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...