Urdu Deccan

Sunday, March 28, 2021

صفیہ شمیم

 یوم پیدائش 27 مارچ 1920


وہ حسرت بہار نہ طوفان زندگی

آتا ہے پھر رلانے کو ابر بہار کیوں


آلام و غم کی تند حوادث کے واسطے

اتنا لطیف دل مرے پروردگار کیوں


جب زندگی کا موت سے رشتہ ہے منسلک

پھر ہم نشیں ہے خطرۂ لیل و نہار کیوں


جب ربط و ضبط حسن محبت نہیں رہا

ہے بار دوش ہستئ ناپائیدار کیوں


رونا مجھے خزاں کا نہیں کچھ مگر شمیمؔ

اس کا گلہ ہے آئی چمن میں بہار کیوں


صفیہ شمیم


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...