یوم پیدائش 27 مارچ 1920
وہ حسرت بہار نہ طوفان زندگی
آتا ہے پھر رلانے کو ابر بہار کیوں
آلام و غم کی تند حوادث کے واسطے
اتنا لطیف دل مرے پروردگار کیوں
جب زندگی کا موت سے رشتہ ہے منسلک
پھر ہم نشیں ہے خطرۂ لیل و نہار کیوں
جب ربط و ضبط حسن محبت نہیں رہا
ہے بار دوش ہستئ ناپائیدار کیوں
رونا مجھے خزاں کا نہیں کچھ مگر شمیمؔ
اس کا گلہ ہے آئی چمن میں بہار کیوں
صفیہ شمیم
No comments:
Post a Comment