Urdu Deccan

Sunday, March 28, 2021

راغب مرادآبادی

 یوم پیدائش 27 مارچ 1918


ہٹ جائیں اب یہ شمس و قمر درمیان سے

میری زمیں ملے گی گلے آسمان سے


سینے میں ہیں خلا کے وہ محفوظ آج بھی

جو حرف ادا ہوئے ہیں ہماری زبان سے


وہ میرے ہی قبیلے کا باغی نہ ہو کہیں

اک تیر ادھر کو آیا ہے جس کی کمان سے


صیاد نے کیا ہے اسی کو اسیر دام

طائر جو دل گرفتہ رہا ہے اڑان سے


ناکامیوں نے اور بڑھائے ہیں حوصلے

گزرا ہوں جب کبھی میں کسی امتحان سے


کہلائے جس میں رہ کے ہمیشہ کرایہ دار

کیا انس ہو مکین کو ایسے مکان سے


کیوں پیروی پہ ان کی ہو مائل مرا دماغ

غالبؔ کے ہوں نہ میرؔ کے میں خاندان سے


راغبؔ بہ احتیاط ہی لازم ہے گفتگو

دشمن کو بھی گزند نہ پہنچے زبان سے


راغب مرادآبادی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...