ایک چہرہ کل سے آنکھوں میں سمایا ساقیا
ایک مدت بعد جس نے ہے سلایا ساقیا
کیا لکھوں تعریف میں اس مہ جبیں کے حسن کی
خوب فرصت سے جسے رب نے بنایا ساقیا
اس کی آنکھیں جھیل سی تھیں ڈوبنے کو من کیا
مجھ کو آکر کس لئے تو نے بچایا ساقیا
ہونٹ اس کے سرخی مائل پھول سا نازک مزاج
مجھ کو آکر تتلیوں نے سب بتایا ساقیا
جب سے اس کو دیکھا ہے، مجھ کو نہ جانے کیا ہوا
بھول بیٹھا ہوں میں اپنا اور پرایا ساقیا
بھول جانا یادِ ماضی کتنا مشکل تھا مگر
بھول جانے کا ہنر اس نے سکھایا ساقیا
اسامہ بابر ماحی
No comments:
Post a Comment