یوم پیدائش 21 مارچ 1974
کوئی ہمدرد بن کر آ گیا ہے
ہوا جب حال ابتر آ گیا ہے
ِمرے مدِ مقابل جنگ لڑنے
ِمرا یارِ ستمگر آ گیا ہے
جو ان دیکھا تھا پڑھ کر دیکھنا ہے
فسانے میں وہ منظر آ گیا ہے
ارے یارا ! نہیں تکلیف ، مت رو
یونہی بس ہاتھ دل پر آ گیا ہے
بنے گا کل مرا بازو ۔۔ کہ بیٹا
مرے قد کے برابر آ گیا ہے
پرانے درد اوڑھے تھا جو موسم
نئے کپڑے پہن کر آ گیا ہے
نہیں تھا نام میرا سرکشوں میں
مگر حسبِ مقدر آ گیا ہے
مجھے جانا تھا لیکن جا نہ پایا
اسے آنا نہ تھا ۔۔ پر آ گیا ہے
تمہاری منتظر خوشیاں ہیں " طاہر"
اب آنکھیں پونچھ لو گھر آ گیا ہے
" طاہر مسعود "
No comments:
Post a Comment