یوم پیدائش 01 اپریل 1954
جب اسے راستہ دکھائی نہ دے
آنکھ والے کی رہنمائی نہ دے
چھین لے مجھ سے چاہے سب دولت
مفت میں ایسی جگ ہنسائی نہ دے
میں بھلا، اپنی خصلتوں میں بھلا
مجھ کو بے داغ پارسائی نہ دے
بے سکوں ہے یہ نامراد ابھی
درد سے گہری آشنائی نہ دے
ٹانگا ڈولی جو کر کے لے جائیں
ٹوٹی پھوٹی وہ چار پائی نہ دے
تو ہی کافی ہے اور یہ فرعون!
میرے مولا مجھے خدائی نہ دے
میری دنیا ہے چھوٹی سی "تشنہ"
دعوتِ جشنِ اجتماعی نہ دے
مسعود بیگ تشنہ
No comments:
Post a Comment