یوم پیدائش 01 اپریل
اک ادائے خوش نما زنجیر کیسے ہو گئی ؟
روشنی کی زلف یوں دل گیر کیسے ہو گئی ؟
میرے اللہ! تجھ کو مجھ پہ پیار کتنا آ گیا
اک ذرا سی آہ میـں تاثیر کیسے ہو گئی ؟
تیرے دل کے چور مجھ پہ سارے کیسے کُھل گئے
ہائے ! نادانی مِری تقصیر کیسے ہو گئی ؟
سارے وعدے ایسے کیسے پانیوں پہ بَہہ گئے
چاہِ یوسُف کی صدا تحریر کیسے ہو گئی ؟
دل سمَجھنے سے ہے قاصِر' اک جدائی کی خبر
مسئَلہ کیوں بن گئی ؟ گمبھیر کیسے ہو گئی ؟
وقت کی اک چال سے سب برملا کہنے لگے
بے صدا لاٹھی تھی جو' وہ تیر کیسے ہو گئی ؟
سعدیہؔ بشـیر
No comments:
Post a Comment