Urdu Deccan

Sunday, March 28, 2021

شیر سنگھ ناز دہلوی

 یوم پیدائش 19 مارچ 1898


دم اخیر بھی ہم نے زباں سے کچھ نہ کہا

جہاں سے اٹھ گئے اہل جہاں سے کچھ نہ کہا


چلی جو کشتئ عمر رواں تو چلنے دی

رکی تو کشتئ عمر رواں سے کچھ نہ کہا


خطائے عشق کی اتنی سزا ہی کافی تھی

بدل کے رہ گئے تیور زباں سے کچھ نہ کہا


بلا سے خاک ہوا جل کے آشیاں اپنا

تڑپ کے رہ گئے برق تپاں سے کچھ نہ کہا


گلہ کیا نہ کبھی ان سے بے وفائی کا

زباں تھی لاکھ دہن میں زباں سے کچھ نہ کہا


خوشی سے رنج سہے نازؔ عمر بھر ہم نے

خدا گواہ کبھی آسماں سے کچھ نہ کہا


شیر سنگھ ناز دہلوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...