یوم وفات 28 جنوری 2015
بہت زوروں پہ وی سی آر تھا کل شب جہاں میں تھا
ہر اک ناظر بڑا بیدار تھا کل شب جہاں میں تھا
سیہ زلف پریشاں کے عوض شانے پہ چوٹی تھی
ستارہ تھا مگر دم دار تھا کل شب جہاں میں تھا
اندھیرا ہی اندھیرا چھا گیا ہے لوڈ شیڈنگ سے
نہ جانے کس طرف کو یار تھا کل شب جہاں میں تھا
بڑے ارمان سے نکلا تھا شاپنگ کے لیے گھر سے
کلوزنگ پہ ہر اک بازار تھا کل شب جہاں میں تھا
زبردستی کا میں قائل نہ تھا واپس چلا آیا
کہ اس کے ہونٹ پر انکار تھا کل شب جہاں میں تھا
اڑن چھو تھا سگ معشوق بیدلؔ اپنی ڈیوٹی سے
نہ پہرہ تھا نہ پہرے دار تھا کل شب جہاں میں تھا
بیدل جونپوری
No comments:
Post a Comment