Urdu Deccan

Monday, November 29, 2021

طالب باغپتی

 یوم پیدائش 27 نومبر 1903


یوں بھی ترا احسان ہے آنے کے لیے آ

اے دوست کسی روز نہ جانے کے لیے آ


ہر چند نہیں شوق کو یارائے تماشا

خود کو نہ سہی مجھ کو دکھانے کے لیے آ


یہ عمر، یہ برسات، یہ بھیگی ہوئی راتیں

ان راتوں کو افسانہ بنانے کے لیے آ


جیسے تجھے آتے ہیں نہ آنے کے بہانے

ایسے ہی بہانے سے نہ جانے کے لیے آ


مانا کہ محبت کا چھپانا ہے محبت

چپکے سے کسی روز جتانے کے لیے آ


تقدیر بھی مجبور ہے، تدبیر بھی مجبور

اس کہنہ عقیدے کو مٹانے کے لیے آ


عارض پہ شفق، دامن مژگاں میں ستارے

یوں عشق کی توقیر بڑھانے کے لیے آ


طالبؔ کو یہ کیا علم، کرم ہے کہ ستم ہے

جانے کے لیے روٹھ، منانے کے لیے آ


طالب باغپتی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...