Urdu Deccan

Monday, November 29, 2021

شمشاد شاد

 فلک سے لے کے اجالے زمیں پہ رک جانا

مگر ہو شام جہاں بھی وہیں پہ رک جانا


گراں گزرتا ہے مجھ پر ترا یہ طرز سفر

سفر کے بیچ یکایک کہیں پہ رک جانا


جہاں ضمیر اشارہ کرے ٹھہرنے کا

قدم نہ آگے بڑھانا وہیں پہ رک جانا


تو آس پاس کے منظر بھی دیکھنا لیکن

اے چشمِ شوق رخِ نازنیں پہ رک جانا


اے نامہ بر مرا پیغام یار کو دے کر

جواب لینے تلک تو وہیں پہ رک جانا


جو مجھ سے پہلے سفر پر نکلنا پڑ جائے 

تو میں جہاں بھی پکاروں وہیں پہ رک جانا


وہاں تو شور مسلسل ہے شاؔد سانسوں کا

یہاں سکون بہت ہے، یہیں پہ رک جانا


شمشاد شاؔد، ناگپور (انڈیا)



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...