یوم پیدائش 28 نومبر 1922
بھٹک کے راہ سے ہم سب کو آزما آئے
فریب دے گئے جتنے بھی رہنما آئے
ہم ان کو حال دل زار بھی سنا آئے
کمال جرات اظہار بھی دکھا آئے
کریں تو کس سے کریں ذکر خانہ ویرانی
کہ ہم تو آگ نشیمن کو خود لگا آئے
خیال وصل میں رہتے ہیں رات بھر بیدار
تمہارے ہجر کے ماروں کو نیند کیا آئے
رہین عیش و طرب ہیں جو روز و شب ان کو
پسند کیسے مرے غم کا ماجرا آئے
کبھی ہمیں بھی میسر ہو روٹھنا ان سے
کبھی ہمارے بھی دل میں یہ حوصلہ آئے
ہر اک سے پوچھتے ہیں حال کرشن موہنؔ کا
جسے ادائے ستم سے وہ خود مٹا آئے
کرشن موہن
No comments:
Post a Comment