Urdu Deccan

Tuesday, November 30, 2021

نور جہاں ثروت

 یوم پیدائش 28 نومبر 1940


پیاس جو بجھ نہ سکی اس کی نشانی ہوگی

ریت پر لکھی ہوئی میری کہانی ہوگی


وقت الفاظ کا مفہوم بدل دیتا ہے

دیکھتے دیکھتے ہر بات پرانی ہوگی


کر گئی جو مری پلکوں کے ستارے روشن

وہ بکھرتے ہوئے سورج کی نشانی ہوگی


پھر اندھیرے میں نہ کھو جائے کہیں اس کی صدا

دل کے آنگن میں نئی شمع جلانی ہوگی


اپنے خوابوں کی طرح شاخ سے ٹوٹے ہوئے پھول

چن رہی ہوں کوئی تصویر سجانی ہوگی


بے زباں کر گیا مجھ کو تو سوالوں کا ہجوم

زندگی آج تجھے بات بنانی ہوگی


کر رہی ہے جو مرے عکس کو دھندلا ثروتؔ

میں نے دنیا کی کوئی بات نہ مانی ہوگی


نور جہاں ثروت


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...