یوم پیدائش 29 جنوری 1940
نظم اس عہد کی بے حس ساعتوں کے نام
یہاں اب ایک تارہ
زرد تارہ بھی نہیں باقی
یہاں اب آسماں کے
چیتھڑوں کی پھڑپھڑاہٹ بھی نہیں باقی
یہاں پر سارے سورج
تارے سورج
تیرتے افلاک سے گر کر
کسی پاتال میں گم ہیں
یہاں اب سارے سیاروں کی گردش
رک گئی ہے
یہاں اب روشنی ہے
اور نہ آوازوں کی لرزش ہے
نہ جسموں میں ہی حرکت ہے
یہاں پر اب فقط
اک خامشی کی پھڑپھڑاہٹ ہے
تبسم کاشمیری
No comments:
Post a Comment